چار انچ اونچی ہیلز کاایک خوبصورت سا سینڈل پہن کر خواتین پر اعتماد محسوس کرتی ہیں۔ اونچی ایڑھی والی جوتی کا فیشن کبھی پرانا نہیں ہوتا۔ مختلف رنگوں، ڈائزئن اور شیپ میں ہائی ہیل کے جوتے دکانوں کی زینت بنتے ہیں۔ البتہ اس کے پہننے سے جسمانی صحت کو جو نقصان پہنچتا ہے اس کا اندازہ کچھ عرصے تک مستقل اونچی ایڑھی والا جوتا پہننے سے خود ہی لگ جاتا ہے۔ زیادہ دیر تک اونچی ایڑھی والا جوتا پہننے والی خواتین کے ٹخنوں، پیروں، گھٹنوں اور کمر میں درد رہنے لگتا ہے۔ لیکن صرف یہ ہی نہیں اندرونی طور پر بھی اونچی ہیلز والے جوتوں کے صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود فیشن کی دلدادہ خواتین اونچی ایڑھی والا جوتا پہننے کے اس شوق کو ترک کرنے کو تیار نہیں۔ ہائی ہیلز پہننے کی شوقین خواتین کو ان کے پہننے سے ہونے والے نقصانات اور احتیاط کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ جسمانی صحت پر اثرات:ایک امریکی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 72فیصد خواتین ایسی ہیں جو کبھی کبھی ہائی ہیلز پہنتی ہیں جبکہ 28 فیصلہ ایسی خواتین ہیں جنہوں نے کبھی ہائی ہیلز نہیں پہنیں۔ خواتین کو ہائی ہیلز پہن کر توازن برقرار رکھنے کے لیے کولہوں اور ریڑھ کی ہڈی کو پیچھے کی طرف دھکیلنا ہوتا ہے۔ بیلنس بنائے رکھنے کے لیے کمر، کولہےکی ہڈی اور پنڈیوں پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ اس اضافی بوجھ کی وجہ سے پٹھوں میں درد اور بھاری پن محسوس ہوتا ہے۔ جسم کے مختلف حصوں میں ہائی ہیلز سے ہونے والی مسائل کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔(۱)پیر:پیروں کی ساخت اس طرح کی ہے کہ اس میں پورے جسم کا بوجھ اُٹھانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ ہیلز پہن کر جسم کا سارا بوجھ پورے پیر میں پھیلنے کے بجائے محض ایڑھیوں پر آجاتا ہے۔ ہیل جتنی لمبی ہوگی ایڑھیوں پر اتنا ہی زیادہ بوجھ پڑے گا۔ ایک تحقیق کے مطابق ایک انچ ہیل سے ایڑھیوں پر 22فیصد، 2 انچ ہیل پہن کر 57فی صد جبکہ 3 انچ ہیل سے 76 فیصد بوجھ پڑتا ہے۔(۲)ٹخنے اور پنڈلیاں:ہیلز پہن کر ٹخنے آگے کی طرف مڑ جاتے ہیں جس سے ٹانگوں کے نچلے حصے میں خون کی روانی کم ہوجاتی ہے۔ اس سے پنڈلیاں بھی اکڑ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پورا دن ہیل والے جوتے پہننے کے بعد جب جوتا اُتارو تو چلنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ (۳)گھٹنے:گھٹنے کی ہڈی میں جسم کا سب سے بڑا جوڑ ہوتا ہے۔ مستقل ہائی ہیلز پہنے سے گھٹنے کے اندرونی حصے پر پریشر پڑتا ہے جس سے جوڑ میں ہونے والی توڑ پھوڑ تیز ہوجاتی ہے اور گنٹھیا کے مرض کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ (۴)کمر:نارمل انداز میں چلنے کے لیے ہائی ہیلز پہن کر ریڑھ کی ہڈی کو زیادہ اندر کرنا پڑتا ہے جس سے ریڑھ کی ہڈی اور پٹھوں پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ اس سے آپ کی کمر میں سوجن یا کھچائو محسوس ہوسکتا ہے جسم کے دیگر اعضا کی طرح کمر کو بھی آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ہیل پہننے میں احتیاط: ٭ کوشش کریں کہ جسم اور پٹھوں کو آرام بھی دیں۔ اگر ایک پورا دن ہیل پہننا ہوتو اگلے دن فلیٹ چپل پہنیں۔ ٭ جب موقع ملے ہیل اُتار کر ننگے پیر چہل قدمی کریں۔ اس سے پنڈلیوں میں درد کم ہوگا۔ ٭ ہائی ہیلز پہننے سے پہلے اور بعد میں ٹانگوں کے پٹھوں کی اسٹریچنگ کریں۔ ٭ کوشش کریں کہ دو انچز سے زیادہ لمبی ہیلز نہ پہنیں ۔ ہمیشہ دن میں جوتے خریدیں اس وقت آپ کے پیر کا سائز سب سے بڑا ہوتا ہے۔ ٭ نوکیلی یا پنسل ہیلز کم سے کم خریدیں کیونکہ یہ سب سے زیادہ نقصان دہ ہیں۔(صباء،کراچی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں